آگرہ، 24/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)آگرہ میں جمنا کنارے واقع سلطان پرویز کا مقبرہ، مبارک منزل، اور بالکیشور میں موجود قدیم بُرج کو ریاستی محکمہ آثار قدیمہ کے زیر تحفظ رکھا جائے گا۔ گورنر نے اس حوالے سے ابتدائی نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ یادگاروں پر نوٹس لگنے کی تاریخ سے ایک ماہ کے اندر اعتراضات درج کرائے جا سکیں گے۔
اعتراضات کا ازالہ کرنے کے بعد، حتمی نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا اور یادگاروں کو ریاستی محکمہ آثار قدیمہ کے تحت محفوظ وراثت قرار دیا جائے گا۔ آگرہ میں کئی ایسی تاریخی عمارتیں موجود ہیں جو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) یا ریاستی محکمہ آثار قدیمہ کی حفاظت میں نہیں ہیں اور عدم دیکھ بھال کے سبب خستہ حال ہو چکی ہیں۔
اے ایس آئی نے ایک دہائی قبل ہاتھی خانہ، حویلی آغا خان اور حویلی خان دُرّاں کو محفوظ یادگاریں قرار دیا تھا، اور اب ہاتھی خانہ کی بحالی کا کام مکمل ہو چکا ہے۔
سلطان پرویز مرزا مغل بادشاہ جہانگیر کے بیٹے اور شاہ جہاں کے بڑے بھائی تھے۔ ان کا مقبرہ جمنا کنارے چینی کا روضہ اور اعتماد الدولہ کے درمیان واقع ہے۔ اسے تیمور کے سمرقند میں موجود مقبرے کے طرز پر تعمیر کیا گیا تھا، جس کے چاروں طرف باغ موجود تھا۔
برطانوی دور میں، 19ویں صدی میں اسے نیلام کر دیا گیا تھا اور باغ کا وجود مٹ گیا، جبکہ مقبرہ کھنڈر کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اس کی دیواریں خستہ حال ہو چکی ہیں اور چونے کا پلاسٹر جھڑ چکا ہے، جس سے اس کے گرنے کا خطرہ ہے۔
اے ایس آئی نے اس کے ارد گرد کی کئی عمارتوں کو محفوظ کیا تھا، مگر اس مقبرے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی۔ تاہم، ریاستی محکمہ آثار قدیمہ کے حالیہ نوٹیفکیشن نے اس یادگار کی بحالی کی امیدیں روشن کر دی ہیں۔